یہ خواب نگر ہے۔ میں یہاں اپنے چند دوستوں کی تلاش میں آیا ہوں۔ چہار سو خواب ہی خواب ہیں۔۔ خوبصورت دلکش خواب۔۔ مگر لاکھ جتن کے باوجود بھی میں اپنے دوستوں کا سراغ نہیں لگا پا رہا۔ خوابوں سے میری دوستی بہت پرانی ہے۔۔ کبھی ہمارا روز کا ساتھ ہوا کرتا تھا۔ دن بھر خواہشات کے تعاقب کے بعد، ہر شب چند گھڑیوں کی سنگت ساری تکان ہوا کر دیتی تھی۔ کبھی کسی انجان دلنشین جزیرے کی سیر کو نکل جانا تو کبھی دیو قامت پہاڑوں کی چوٹیوں کو سر کرنا ہمارا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ مجھے اپنے خوابوں سے بےحد محبت ہے مگر نجانے کیوں اک دن بنا بتائے شاید وہ اکیلے ہی کسی سفر پہ روانہ ہو گئے۔ میرا سالوں کا انتظار بھی بےسود رہا اور آج بیتے لمحوں کی یاد نے مجھے اکیلے ہی خواب نگر میں لاکھڑا کر دیا۔
"بابا! میں اپنے چند دوستوں کو تلاش کر رہا ہوں۔ آپ نے کہیں دیکھا ہے کیا؟"
آخر ایک بزرگ شکل دیکھ کے میری کچھ ڈھارس بندھی۔۔ ہو نہ ہو یہ ضرور جانتے ہونگے۔
"ہاں جانتا ہوں۔ مگر تمہارے خواب تو کب کے یہاں سے جا چکے۔"
بزرگ کے لہجے کا تیقن میری امید کا پہاڑ پاش کر گیا۔
"مگر وہ بنا بتائے ایسے کہیں کیسے جا سکتے ہیں؟"
یہ بزرگ یہاں کے پرانے باسی معلوم ہوتے تھے۔
"خواب ایسے ہی چپکے سے رخصت ہو جایا کرتے ہیں بیٹا۔"
"مگر مجھے انہیں پانا ہے بابا!"
میں نے منت کے سے انداز میں کہا۔
"خوابوں کا تاوان ہوتا ہے۔ ہر خواب دیکھنے والا انہیں حاصل نہیں کر سکتا۔ تمہیں اپنے خواب پانے کیلئے تاوان بھرنا ہوگا۔"
"خوابوں کا تاوان؟ خوابوں کا تاوان کیا ہے؟"
"خواہشات خوابوں کا تاوان ہیں بیٹا!"
Comments
Post a Comment