اندھیرے میں جگنو

"سفید گلاب" نے مجھے اس قدر متاثر کیا کہ میں یہ رائے قائم کر بیٹھا کہ "اندھیرے میں جگنو" گو اس کے مقابلے زیادہ ضخیم ضرور ہے مگر اس جیسا نہیں ہو سکتا۔ لیکن جب ناول پڑھنا شروع کیا تو خود ہی اپنے رائے کو غلط قرار دینا پڑا اور میں یہ ماننے پہ مجبور ہو گیا کہ دونوں ناول اپنی مثال آپ ہیں۔  "اندھیرے میں جگنو" ناول کیا ہے، نفرتوں، عداوتوں اور مادہ پرستی کے اس گھٹاٹوپ اندھیرے میں محبت، انسانیت، امن اور برداشت کا سبق لیے ایک جگمگاتا جگنو ہے۔ بلاشبہ میں اس تخلیق کی جتنی بھی تعریف کروں کم ہے۔
پیش لفظ میں محترم ہاشمی صاحب لکھتے ہیں کہ " میرا ایمان ہے کہ آج کے بیمار معاشرے اور علیل انسانیت کے علاج کیلئے اگر کوئی سب سے مؤثر طبیب ہو سکتا ہے تو وہ صرف اور صرف اچھا ادب ہے۔ ہم انسانوں میں عدم برداشت اور عدم توازن کی خطرناک بیماریاں پنپنے کی ایک کلیدی وجہ میرے نزدیک صرف یہ بھی ہے کہ ہم بالشت بھر دور دستیاب ایک اچھے طبیب کی طرف رجوع نہیں کر رہے۔ ہم نے اچھا ادب پڑھنا تقریباََ ترک کر دیا ہے۔ میں نہایت ذمہ داری کے ساتھ یہ دعوی کر سکتا ہوں کہ میں نے زندگی، انسانوں، جذبوں، دکھوں، خوشیوں کی اصل روح اچھے ادب کے مطالعے سے حاصل کی۔ ادب نے مجھے بہتر انسان بنانے کی تربیت میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔" اپنے ناول سے متعلق لکھتے ہیں کہ "اس کائنات میں آنے والا ہر انسان ایک مقصد اور پلان کے تحت پیدا کیا جاتا ہے اور پھر اسے دماغ اور دل جیسی خوبصورت اور قیمتی نعمتیں عطا کر کے اپنے مقصدِ حیات کو خود تلاش کرنے کا دشوار ترین چیلنج بھی دے دیا جاتا ہے۔ 'اندھیرے میں جگنو' میں اسی مشکل چیلنج کو ایک کہانی میں بنا گیا ہے اور انسانوں کو ترغیب دینے کی سعینکی گئی ہے کہ کسی دکھ یا ناکامی کا قد زندگی جیسی حسین اور قیمتی نعمت سے بڑا کبھی نہیں ہو سکتا۔ زندگی سنّاٹے سے لی جانے والی بانسری کی خوبصورت صدا تو ہو سکتی ہے مگر کم از کم سنّاٹا کبھی نہیں ہو سکتی!"
درحقیقت "The Alchemist" کے بعد جتنا متاثر مجھے اس ناول نے کیا اور کوئی بھی نہیں کر سکا۔ اگر مجھ سے کبھی اردو ادب کے مستقبل سے متعلق سوال کیا جائے تو میں بلاتردد "اندھیرے میں جگنو" سامنے کر دوں گا۔
میری چھوٹی سی لائبریری میں دو بہترین کتب کے اضافے کیلئے میں محمود ہاشمی صاحب کا تہہ دل سے مشکور ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی ہاشمی صاحب کا تخلیق کردہ اچھا ادب پڑھنے کو ملتا رہے گا اور اچھے ادب کے منتظر قارئین کی تشنگی کم کرتا رہے گا۔

Comments