کسی بزرگ ہستی کا آپ کی فرینڈ لسٹ میں شامل ہونا کتنی خوش قسمتی کی بات ہے اور اس سے بھی بڑھ کر خوش قسمتی یہ کہ وہ خود آپ کو یہ اعزاز بخشیں۔ ایسی ہی ایک ہستی ہمارے محترم المقام معروف ناول نگار محمود ظفر اقبال ہاشمی صاحب ہیں۔ ایک فورم پہ میری تحریر لگنے کے بعد ہاشمی صاحب کی طرف سے دوستی کا پروانہ موصول ہونے پر میری خوشی کی انتہا نہ رہی اور اس کے بعد وقتاََ فوقتاََ ہاشمی صاحب کی حوصلہ افزائی، محبت اور شفقت نے مجھے اپنی باکمال شخصیت کا گرویدہ بنا لیا۔ ہاشمی صاحب سے جب بھی بات ہو ایک ایک لفظ سے محبت ٹپکتی محسوس ہوتی ہے۔ یہ آپ کی محبت ہی تھی کہ مجھے اپنے دو ناول "سفید گلاب" اور "اندھیرے میں جگنو" بھیجنے کا وعدہ کیا اور ساتھ ہی اس پر تبصرہ لکھنے کا بھی حکم صادر فرمایا۔
تبصرہ تو کیا لکھنا، چہ پدی اور چہ پدی کا شوربہ، میرا ادبی قد اتنا نہیں کہ ہاشمی صاحب ایسے مشاق ناول نگار کی تخلیق پر تبصرہ کروں لیکن اب حکم ہے تو اپنے خیالات کو چند ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں احباب کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
ہاشمی صاحب کا ناول "سفید گلاب" جب پڑھنا شروع کیا تو اس کے سحر نے ایسا مسحور کیا کہ خود کو جلد از جلد اسے مکمل کرلینے کیلئے مجبور پایا۔ پیش لفظ میں ہاشمی صاحب لکھتے ہیں کہ " 'سفید گلاب' کو میں نے قلم میں سچی محبت بھر کے لکھا ہے۔ ایسی سچی محبت جس کا اپنا آئین اور مذہب ہوتا ہے جس کے ازلی اصولوں اور ضابطوں میں کسی ترمیم کی گنجائش نہیں ہوتی اور جسے بدلتا وقت اور زمانہ، نئی ٹیکنالوجی اور جدید ترقی مل کر بھی نہیں بدل سکتے۔" ہاشمی صاحب صدہا مبارکباد کے مستحق ہیں کہ ان کی یہ تخلیق اس محبت کو کماحقہ اپنے قارئین کے دلوں میں منتقل کرنے میں سو فیصد کامیاب رہی ہے۔ سچے جذبوں کی شیرینی اور دین وملت کی محبت کو گوندھ کر تخلیق کیا گیا یہ ناول اپنے قاری کو ہاتھ پکڑ کر وطن عزیز کی سیر کو لے چلتا ہے اور اسی دلچسپ سفر کے دوران مشرقی روایات، حسن، خلوص اور سادگی کی ایک ایسی شبیہ سامنے لاتا ہے جو اب مادہ پرستی کے اس دور میں دھندلا چکی ہے ۔ "سفید گلاب" درحقیقت دین و وطن سے محبت اور سچے جذبوں کی قدر کرنا سکھاتا ہے۔ مشرقی روایات کی خوبصورتی اور سادہ دل لوگوں کا خلوص مادہ پرست دنیا کے سامنے عیاں کرتا ہے۔ اپنے قاری کے دل میں امید اور جذبہ منتقل کرتا ہے۔ سچی محبت کی ایک بےنظیر تصویر دکھاتا ہے اور آخر میں قاری کے جذبات کے تار چھیڑ کر ایک نئی سوچ دے جاتا ہے۔ میں ایک ادنی سا طالبعلم ہونے کی حیثیت سے محمود ہاشمی صاحب کو انتہائی خوبصورت ناول تخلیق کرنے پر بےحد مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں اللہ تعالی آپ کو اردو ادب کے دامن میں مزید ایسے شاہکار سجانے کی توفیق دیں۔ آمین
Comments
Post a Comment