یوم دفاع

اے راہ حق کے شہیدو! وفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں، سلام کہتی ہیں

پانچ اور چھ ستمبر 1965 کی درمیانی شب بھارت خبث باطن سے مجبور نوزائیدہ مملکت خداداد پاکستان کی سرحدوں کو روندتا ہوا پاکستانی سرحدی علاقوں میں گھس آیا۔ بھارتی فوج نے بغیر کسی الٹی میٹم اور انتباہ کے پاکستانی علاقے میں پیش قدمی کر کے طبل جنگ بجایا مگر وہ شاید یہ بھول گئے تھے کہ شیر سویا بھی ہو تو شیر ہی ہوتا ہے۔ بھارت کی دراندازی کا پاکستانی جری افواج کی طرف سے بھرپور جواب دیا گیا۔ پاکستانی افواج کے شیر دل جوانوں نے نا صرف دفاع کیا بلکہ بھارتی افواج کو مزید پیش قدمی سے بھی روکے رکھا۔ بھارت کے منصوبے میں پاکستان کی سرحد پر سیالکوٹ، قصور اور لاہور کی طرف سے یکبارگی حملہ کر کے پاکستانی دفاعی اور مواصلاتی نظام کو تباہ کر کے ان علاقوں پہ قبضہ کرنا شامل تھا جو کہ ہماری بہادر افواج کی دیدہ دلیری کے سبب دھرے کا دھرا رہ گیا۔ پاکستانی مجاہدوں نے دورانِ جنگ جو کارنامے انجام دیے انہیں جنگی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

پاکستانی بری فوج، بحریہ اور فضائیہ کے جوانوں نے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیے اور شمار میں اپنے سے چار گنا بڑی فوج کو بد ترین شکست سے دوچار کیا۔ بری فوج کی طرف سے سیالکوٹ میں چونڈہ کے مقام پر سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی لڑی گئی جو پوری جنگی تاریخ کی ایک دل آویز داستان ہے۔ قصور سیکٹر پر بھی نہ صرف یہ کہ پاکستان نے بھارت کی طرف سے لاہور پر ایک بڑے حملے کو روکا، بلکہ ایک محدود یلغار کی مدد سے دشمن کو مزید اکٹھا ہونے کی مہلت بھی نہ دی اور ساتھ ہی نہایت تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے کھیم کرن پر قبضہ کر کے دشمن کے ان تمام ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا، جو اس کے سینے میں پل رہے تھے۔
کشمیر کے محاذ چھمب میں بھی پاکستان آرمی نے بھارتی فوج کو ناکام کیا۔ اس حملے میں بھارتی فوج یوں لڑکھڑا کر بھاگی کہ اپنا اسلحہ اور سامان اپنے مورچوں میں ہی چھوڑ گئی۔

مسلسل سترہ روز تک چلنے والی ستمبر 1965 کی اس جنگ میں پاک فضائیہ نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ فضائیہ کے فائٹر طیاروں نے دشمن کے علاقوں میں گھس کر ان کے ائیربیسس پر کامیاب حملے کیے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاک فضائیہ نے اپنے صرف 19 طیاروں کے نقصان پر بھارتی فضائیہ کے 110 طیارے تباہ کر دیے۔ اسی جنگ میں پاک فضائیہ کے فلائٹ لیفٹیننٹ ایم ایم عالم نے صرف30 سیکنڈ میں 5 بھارتی جنگی طیاروں کو تباہ کر کے عالمی ریکارڈ بنایا۔
پاک بحریہ کے اسلام اور وطن کی محبت سے سرشار جوانوں نے بھی پوری طرح بری اور فضائی افواج کی پشت پناہی کی۔ پاک بحریہ کی طرف سے بھارتی حدود میں ایک نہایت کامیاب آپریشن کیا گیا۔ دوار نامی اس آپریشن میں شیر دل بحریہ نے نہ صرف بزدل دشمن کو اس کے گھر میں شکست دی بلکہ اس کے انتہائی اہم معلوماتی مرکز کو تباہ کیا،بہادر پاکستانی ،ڈیڑھ سو کلومیٹر تک بھارتی سمندری حدود مین داخل ہوئے،ریڈار اسٹیشن برباد کیا ،اللہ اکبر کی صدائین بلند کیں ،اس آپریشن کے  بحری بیڑے میں شاہ جہاں،بدر ، بابر، خیبر، جہانگیر، عالمگیراور  ٹیپو سلطان شامل تھے۔

1965 کی جنگ میں غیور پاکستانی عوام اور فوج کے شیر دل جوانوں نے تاریخ کے صفحات پر انمٹ نقوش مرتب کیے۔ اپنے تو اپنے غیر بھی پاکستانی عوام اور فوج کے عزم و استقلال، جرأت اور بہادری کو داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔ مشہور و معروف ہفتہ وار امریکی جریدے’’ٹائم‘‘ کے نامہ نگار لوئس کردار نے اس17روزہ پاک بھارت جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا:’’ اس قوم کو بھلا کون شکست دے سکتا ہے جو موت کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلنا جانتی ہو اور جس کی فوجی بٹالین کے سپاہی سے لے کر کمانڈنگ آفیسر تک ہتھیاروں سے یوں کھیلتے ہوں، جس طرح بچے گلیوں میں کانچ کی گولیوں سے کھیلتے ہیں۔ مَیں نے دوران جنگ پاک فوج کے ایک جنرل آفیسر کمانڈنگ سے پوچھا کہ آپ کی سپاہ کی تعداد تو بھارتی سپاہ سے بہت کم ہے تو یہ بتایئے کہ اس کے باوجود آپ لوگ بھارتیوں پر کس طرح غالب آ جاتے ہیں؟ جنرل نے میرے چہرے کی طرف غور سے دیکھا اور مسکراتے ہوئے جواب دیا:’’ اگر جرأت و جانبازی اور حب الوطنی کو بازاروں سے خریدا جا سکتا تو بھارت غیر ملکی امداد میں اسے بھی خرید لیتا‘‘۔

لیکن 1965 کی تاریخی جنگ گزرنے کے پچاس سال بعد نجانے کس وجہ سے وہ جذبہ حب الوطنی، جرات و بہادری، استقامت اور عزم و استقلال مانند پڑتا نظر آ رہا ہے۔ وہ ہی دشمن اپنے انہی عزائم کے ساتھ ہماری سرحدوں پر ہمارے پاک وطن کی طرف بری آنکھ لگائے بیٹھا ہے۔ لیکن اب یہ فریضہ شہیدوں کے مزاروں کی یادگاروں پر پھول چڑھانے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ اب وہ ولولہ اور وطن کی مٹی کی سر بلندی کیلئے پوری قوم کے جذبات، حب الوطنی کے وہ شعلے حد نظر تک نہ جانے انوار کی وہ بارش برپا کرتے نظر نہیں آتے جو ہر پاکستانی کے دل کو گرما دیں۔ دشمن ایک مرتبہ پھر موقع کی تاک میں ہے۔ لیکن وہ پہلے جیسا جذبہ جہاد اور ولولہ نظر نہیں آتا۔

بول اے مرے دیار کی سوئی ہوئی زمیں
میں جن کو ڈھونڈتا ہوں کہاں ہیں وہ آدمی

وطن عزیز کو ایک مرتبہ پھر اسی جوش و جذبے کی ضرورت ہے۔ وہ ہی حیدری للکار آج بھی دشمن کو دہلا دینے کیلئے کافی ہے۔ ضرورت ہے تو صرف دشمن کے عزائم کو بھانپنے کی، بہادری اور پختہ عزم کی۔
اللہ پاک میرے وطن عزیز کو نظر بد اور شریروں کے شر سے محفوظ رکھے۔
آمین۔

Comments