گیا کچھ اس ادا سے ۔ ۔

کچھ لوگ گھنے سایہ دار درخت کی طرح ہوتے ہیں جو خود مصیبتیں برداشت کر کے بھی دوسروں کو راحت پہنچاتے ہیں۔ اپنی خوشیاں بانٹتے ہیں اور دوسروں کے غم میں گھلتے رہتے ہیں۔ اپنی زندگیوں میں غم ہی غم دیکھتے ہیں مگر دوسروں کیلئے ہمیشہ راحت کی تلاش میں رہتے ہیں۔ جو مردہ جسموں میں زندگی کی نئی لہر دوڑا دیتے ہیں۔ وہ بھی ایسے ہی تھے۔ ایک زندہ دل، با ہمت اور دوسروں کیلئے بے انتہا محبت رکھنے والے۔ انتہائی صابر اور شاکر انسان، ہمیشہ دوسروں کے کام آنے والے۔ میرا سارا بچپن ان کے ساتھ گزرا۔ بہت محبت دی انہوں نے۔ میری ہر ہر خواہش کو پورا کیا۔ میں نے بھی بلاشبہ ان سے والدین سے زیادہ محبت کی۔ جب سے ہوش سنبھالی انہیں بیمار ہی دیکھا مگر وہ ہمیشہ مسکراتے ہی رہتے تھے۔ نا جانے کتنی خوبیاں تھیں اس انسان میں، ہر کسی کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے تھے۔ ہر رشتے کو سمجھتے تھے اور خوب نبھاتے تھے۔ ہر وقت دوسروں کی فکر رہتی۔ ایک مرتبہ گلی میں ایک خوانچہ فروش کا ایکسیڈنٹ ہوگیا اور اس کا سارا سامان ضائع ہوگیا، جب انہیں پتا لگا تو فوراً گھر سے اس کیلئے چائے وغیرہ بھجوائی اور حسبِ توفیق پیسے دے کر روانہ کیا۔ بچوں سے بہت پیار کرتے تھے۔ بچے بھی ہر وقت ان کے گرد بھیڑ لگائی رکھتے تھے، یہاں تک کہ آرام کرنے کیلئے انہیں زبردستی بچوں کو بھیجنا پڑتا۔ بچے بھی کیا کرتے وہ تھے ہی ایسے۔
پھر یوں ہوا کہ وہ سایہ دار شجر مرجھانے لگا۔ نیک لوگوں پر ہمیشہ سے ہی آزمائشیں آتی ہیں، میں نے انہیں اپنے سامنے تکلیف سے چلاتے بھی دیکھا۔ انہیں ایک طویل عرصے کیلئے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ہم کئی ماہ ان سے دور رہے۔ ملنا چاہتے تھے پر مل نہیں سکتے تھے۔ پھر ایک مرتبہ ان سے ملنے چلے گئے۔ ہمت کا وہ کوہسار ہمارے سامنے مشینوں میں گھرے سفید بستر پہ پڑا تھا۔ ہم بلاتے تھے وہ جواب نہ دیتے تھے۔ مجھے بھی نہ پہچانا، دل بہت رویا۔ پھر دوبارہ جانے کا حوصلہ نہ ہوا۔ دل کو ہمیشہ ایک ڈر رہتا تھا مگر وہ تو خود حوصلہ دیا کرتے تھے۔ بیماری میں بھی ان کی مسکراہٹ سب کو مطمئن کر دیتی۔ ہم پر امید تھے کہ دوسروں ہمیشہ دوسروں کی کامیابی کا سبب بننے والا وہ شخص اپنے اس امتحان سے بھی سرخرو لوٹے گا۔ مگر ان کے مقدر کی کتاب میں کچھ اور ہی لکھا جا چکا تھا۔ ۔ کچھ دن کیلئے ہوا کا ایک جھونکا آیا مگر پھر وہ ہمیشہ کیلئے چلے گئے۔ ۔ واپس نہ آنے کیلئے۔
وہ حسین چہرہ تب بھی مسکرا رہا تھا۔
بہت سال گزر چکے۔ ۔
مگر وہ مسکراتا چہرہ جب بھی آنکھوں کے سامنے آتا ہے۔ ۔
کچھ آنسو ٹپکتے ہیں۔ ۔
کہیں کھو جاتا ہوں۔ ۔

بہت یاد آتے ہیں۔ ۔ ۔

Comments