دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر والدین اپنے بچوں کو تعلیمی مراحل کے دوران غیر نصابی کتب کے مطالعے سے روکتے ہیں۔ والدین کی طرف سے حتی الامکان کوشش کی جاتی ہے کہ بچے صرف اور صرف نصابی کتب پر ہی اپنی تمام تر توجہ مرکوز رکھیں۔ عام طور پر میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلباء کو والدین کی طرف سے عائد ان پابندیوں کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ درست ہے کہ والدین ہر فیصلہ اور کام بچوں کی بھلائی کیلئے ہی کرتے ہیں۔ مگر اکثر والدین اپنے بچوں پر اس طرح کی پابندیاں عائد کر کے نادانستہ طور پر ان کی ذہنی نشونما کے خلاف قدم اٹھارہے ہوتے ہیں۔ والدین یہ موقف رکھتے ہیں طلباء اپنے تعلیمی دورانیے میں غیر نصابی کتب کے مطالعے کے سبب نصابی کتب پر کماحقہ توجہ نہیں دیں پاتے جو کہ امتحانات میں ان کی بری کارکردگی کا باعث بنتا ہے۔
ایسے والدین کی خدمت میں مؤدبانہ عرض ہے کہ آپ کے ایسے اقدامات نا صرف بچوں کی ذہنی نشونما پر اثرانداز ہوتے ہیں بلکہ ان میں موجود تخلیقی صلاحیتیں بھی بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔ کتب بینی کے جہاں اور بہت سے فوائد ہیں وہاں ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ عادت ذہن کو تر و تازہ رکھتی ہے۔ نصابی کتب بچوں کے بہتر مستقبل کی تو ضامن ہیں مگر ایک بہترین انسان بننے کیلئے صرف نصابی کتب کافی نہیں۔ بچوں کی بہترین اخلاقی تربیت کیلئے بہترین ماحول میں پرورش کے ساتھ ساتھ کتب بینی بھی نہایت ضروری ہے۔ بچوں کی بہترین اخلاقی تربیت کیلئے ضروری ہے کہ بچوں کو نصابی کتب کے ساتھ ساتھ مختلف موضوعات پر غیر نصابی کتب بھی مطالعے کیلئے فراہم کی جائیں۔ اور ایسے بچے جو کتب بینی کا شوق رکھتے ہوں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ والدین کو چاہیے کے دن کا کچھ وقت مقرر کر کے اس دورانیے میں بچوں کو ضرور بالضرور پڑھنے کیلئے کتابیں دیں۔ یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو مختلف اسلامی، سماجی اور تکنیکی موضوعات پر مستند کتابیں فراہم کریں۔ کتابیں انسان کی بہترین دوست ہیں، کتب بینی سے جہاں نوجوانوں کی ذہنی استعداد بڑھتی ہے وہیں یہ عادت بری صحبت سے بھی بچاتی ہے۔ کتابوں کے مطالعے سے نوجوانوں کو بزرگوں کے تجربات پڑھنے اور ان سے استفادہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔ کتابیں نوجوانوں کو بزرگوں سے قریب کرتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں جہاں پہلے ہی ٹیکنالوجی کی وجہ سے نوجوان طبقہ کتابوں سے دور ہوتا جا رہا ہے وہاں والدین کی طرف سے ایسے اقدامات یقیناً درست قدم نہیں۔ امید ہے ہم سب نوجوانوں کو کتابوں سے جوڑ کر ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
Comments
Post a Comment