یومِ آزادی کے آتے ہی ہر سال نوجوان مختلف طریقوں سے جشن مناتے ہیں۔ کچھ لوگ دوستوں کی دعوت کرتے ہیں، کچھ لوگ مختلف طرح کے پروگرامز کا انعقاد کرتے ہیں جبکہ نوجوانوں کی اکثریت سڑکوں پر نکل کر اپنی خوشی کا اظہار کرتی نظر آتی ہے۔ الغرض ملک کے کونے کونے میں مختلف طریقوں سے جشن آزادی منا کر خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے اور دنیا کو اپنے زندہ دل قوم ہونے کا ثبوت دیا جاتا ہے۔
لیکن چونکہ ارضِ پاک کو اس وقت بےشمار مسائل کا سامنا ہے اس لیے آزادی کا یوں جشن منانا فی الوقت موزوں نہیں۔ ایسے نوجوان جو سڑکوں پر جشنِ آزادی مناتے نظر آتے ہیں اور بالخصوص وہ نوجوان جو ملک کیلئے واقعی کچھ کرنا چاہتے ہیں، ان کیلئے یومِ آزادی منانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ملک کے ایسے علاقے جہاں حکومتی اہلکار نہ پہنچ پاتے ہوں ان علاقوں کی طرف سفر کیا جائے، وہاں کے لوگوں سے ملا جائے ، ان کی ضروریات اور مشکلات سنی جائیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے پسماندہ دیہات بھی ہوسکتے ہیں اور قدرتی آفات سے متاثرہ علاقے بھی۔ جب نوجوان مسائل میں گھرے لوگوں سے مل کر ان کے مسائل جانیں گے اور ان کی مشکلات کا اندازہ لگائیں گے تو بہت سے نوجوان فی الفور ان کی مدد کرنا چاہیں گے اور جہاں تک ہو سکا مدد کریں گے مگر چند ایسے مسائل جن کا موقع پر تدراک کرنا مشکل ہو وہ مسائل نوجوانوں کے اذہان میں نقش رہیں گے اور اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ان نوجوانوں کو جب بھی کبھی ایسا موقع میسر آئے کہ وہ اس علاقے کے لوگوں کی مشکلات حل کرسکتے ہوں تو وہ یقیناً ان لوگوں کی مدد میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔
یہ وہ طریقہ کار ہے جس کی اگر ہماری نوجوان نسل کو ترغیب دی جائے تو ہمارے ملک میں پھیلتی نفسا نفسی کو ختم کر کے معاشرے میں اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ اور یہ طریقہ نوجوان نسل کو ملکی ترقی کیلئے ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کیلئے بھی کارگر ثابت ہوگا۔
اللہ پاک ہمیں ملک کی فلاح و بہبود کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین
Comments
Post a Comment