فیونرل سروس سینٹرز

سکھ اور ہندو مذہب میں مرنے کے بعد مردوں کو جلایا جاتا ہے۔ مُردے کو جلانا ان کے مذہبی عقائد میں سے ہے۔ عیسائی مذہب جو کہ مردے کو دفنانے کا قائل ہے، آج امریکہ اور مغربی ممالک میں زمین کی کمی اور تدفین پر اُٹھنے والے اخراجات کی وجہ سے اپنے مردوں کو جلانے پر مجبور ہے۔ ان ممالک میں تدفین کے عمل کی بجاۓ مردے کو ایک تابوت میں بند کر کے پورے اعزاز و اکرام کے ساتھ مردوں کو جلانے کیلئے بنائے جانے والے مراکز میں لے جایا جاتا ہے جہاں اوون یعنی بھٹّی نصب ہوتی ہے۔ اوون کا آپریٹر مردے کو وصول کر کے اوون میں رکھ دیتا ہے۔ مردے کو بھٹّی میں ڈالنے کے بعد کمپیوٹرائزڈ طریقے سے بھٹّی کا ٹمپریچر سیٹ کر کے آن کر دیا جاتا ہے۔ اس اوون کا ٹمپریچر عام طور پر 870 سے980 سینٹی گریڈ رکھا جاتا ہے۔ مردے کو جلانے کے بعد راکھ کو ورثاء کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ مردے کو جلانے والے ان مراکز کو "فیونرل سروس سینٹرز" کہا جاتا ہے۔ فیونرل سروس سینٹرز ترقی یافتہ ملکوں کے تقریباً تمام شہروں میں قائم ہیں، جو یہ سروس فراہم کرنے کا معمولی سا معاوضہ لیتے ہیں۔
مردے کو جلانا ورثاء کیلئے خاصا تکلیف دہ عمل ہے لیکن مغربی ممالک میں کثیر تعداد میں لوگ اپنے مردوں کو جلانے پر مجبور ہیں۔ مغربی ممالک میں مردے کیلئے قبر کی تیاری سے لیکر لحد میں اتارنے تک سب کاموں کا معاوضہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ تدفین کیلئے چند فٹ جگہ کی قیمت تقریباً 5 ہزار پاؤنڈ ہے جبکہ تمام مراحل کی تکمیل کیلئے تقریباً 7 سے 8 ہزار پاؤنڈ درکار ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ یورپی ممالک میں وفات پاجانے والے پاکستانیوں کی نعشیں وطن واپس لانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کے ایک حکم کے مطابق ایسے ممالک جہاں پی آئی اے موجود ہے وہاں سے پی آئی اے جاں بحق ہوجانے والے پاکستانیوں کی میتیں بلامعاوضہ پاکستان پہنچانے کی ذمہ دار ہے۔
مغربی ممالک میں اولڈ ہومز کا رواج بھی بہت عام ہے، ان ممالک میں ایسے افراد بھی ہیں جو اپنے والدین سے نجات حاصل کرنے کیلئے اولڈ ہومز کی انکوائری میں اپنے گھر کے ایڈریس غلط دیتے ہیں۔ ایسے بوڑھے افراد کو بھی مرنے کے بعد جلا دیا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل تک مغربی ممالک میں رہنے والے مسلمان اپنے والدین کی خود خدمت کرنے کو ترجیح دیتے تھے مگر اب مسلمانوں میں بھی اپنے والدین کو اولڈ ہومز میں داخل کروانے کا رجحان بڑھ رہا ہے اور بدقسمتی سے ایسے مسلمان بوڑھے افراد جنہیں ان کی اولاد لاوارث چھوڑ دیتی ہے، کو بھی وفات کے بعد جلایا ہی جاتا ہے۔ 

Comments